کب وہ بھلا ہماری محبت میں آ گئے
کب وہ بھلا ہماری محبت میں آ گئے
ہائے وہ لوگ جو کہ ضرورت میں آ گئے
ویسے تو ان کو سائے سے الجھن بلا کی تھی
مومی بدن تھے دھوپ کی نفرت میں آ گئے
ریزہ وجود میرا ابھی تک ہوا میں ہے
تم تو قریب میرے شرارت میں آ گئے
کچھ تو ہمیں بھی جاگتے رہنے کا شوق تھا
کچھ رت جگے بھی خواب کی قیمت میں آ گئے
آواز دے رہا ہے ابھی کوزہ گر مجھے
یوں لگ رہا ہے چاک سے عجلت میں آ گئے
یادوں کے اس ہجوم سے فرصت نہیں ہمیں
تجھ سے بچھڑ کے کیسی یہ فرصت میں آ گئے
اب آنکھ سے پلا دو مرے یار زندگی
کہ خال و خد کے پار تو وحشت میں آ گئے
یعنی ہمارے نام کی شہرت ہے اوج پر
یعنی فقیہ شہر کی تہمت میں آ گئے
بھائی سبھی پسند کی شادی کے حق میں تھے
بہنوں نے خواب دیکھے تو غیرت میں آ گئے
شاہی مزاج رکھتے ہیں منصف سبھی یہاں
بابرؔ یہ کس طرح کی عدالت میں آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.