کب زیر کر سکوں گا کسی بھی زبر کو میں
کب زیر کر سکوں گا کسی بھی زبر کو میں
ممکن ہے بس یہی کہ جھکا لوں نظر کو میں
اس نے گہر گہر مرا قطرہ کیا مگر
کیوں قطرہ قطرہ کرتا ہوں اس کے گہر کو میں
وہ سچ بھی مل گیا ہے جو میٹھا ہے شہد سے
کتنا ترس گیا ہوں اک ایسی خبر کو میں
میں نے بنا لیا ہے مصاحب جو شہ کو اب
حیرت سے دیکھتا ہوں خود اپنے ہنر کو میں
سرسبز رکھنا اپنے پسینے سے تو اسے
سینچوں گا اپنے خون سے تیرے شجر کو میں
اے کاش اس کی روشنیاں تم سے کہہ سکیں
تاریکیوں میں دیکھ چکا تھا سحر کو میں
وقفہ مجھے ملا نہ ملے اک سفر کے بعد
قدموں پہ لاد لیتا ہوں اور اک سفر کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.