کبھی جو آنکھ میں پانی کو دیکھتے تھے ہم
کبھی جو آنکھ میں پانی کو دیکھتے تھے ہم
عجب نظر سے جوانی کو دیکھتے تھے ہم
شکستہ پائی کا احساس جب بھی ہوتا تھا
تو اپنے دشمن جانی کو دیکھتے تھے ہم
اداس لمحوں میں صحراؤں کی طرف جاتے
پھر اپنی نقل مکانی کو دیکھتے تھے ہم
ہمارا وقت سے یوں تال میل ٹھیک نہیں
بغور اس کی روانی کو دیکھتے تھے ہم
محل کا شاہ کنیزوں میں مست رہتا تھا
صف غلام میں رانی کو دیکھتے تھے ہم
ہماری طرح نکل آئے کیا خبر کوئی شخص
الٹ پلٹ کے کہانی کو دیکھتے تھے ہم
بچھڑتے وقت تو اپنی انا کے زعم میں تھے
جدا ہوئے تو نشانی کو دیکھتے تھے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.