کبھی کبھی تو ملا کر کبھی کبھی ہی سہی
کبھی کبھی تو ملا کر کبھی کبھی ہی سہی
مری صدائیں سنا کر کبھی کبھی ہی سہی
تو اپنی شوخ ادا کے تمام رنگ لئے
مری غزل میں ڈھلا کر کبھی کبھی ہی سہی
تو چاند تاروں کا راہی میں خاک دھرتی کی
مجھے زمیں پہ ملا کر کبھی کبھی ہی سہی
مری اداسی مری خامشی سمجھنے کا
کوئی جتن تو کیا کر کبھی کبھی ہی سہی
کبھی زمانہ کی باتیں کبھی فلاں کا ذکر
کبھی مری بھی سنا کر کبھی کبھی ہی سہی
یہ بارشیں یہ ہوائیں تجھے بلاتی ہیں
کبھی تو کھل کے جیا کر کبھی کبھی ہی سہی
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 92)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.