کبھی ملا مجھے موقع جو لب کشائی کا
کبھی ملا مجھے موقع جو لب کشائی کا
میں کر سکا نہ گلہ تیری بے وفائی کا
ہر ایک غم بھی ترا ہنس کے سہہ گیا لیکن
بھلا سکا نہیں لمحہ تری جدائی کا
تمام رات کھنکتا ہے چپ نہیں ہوتا
مرے خیال میں کنگن تری کلائی کا
میں کس طرح تری باتوں پہ اعتبار کروں
کہ آج کل یہاں دشمن ہے بھائی بھائی کا
بنا مثال وہ عبرت کی کل جہاں کے لئے
کیا ہے جس نے بھی دعویٰ یہاں خدائی کا
میں راکھ جھاڑ کے سگریٹ کی اٹھ پڑا شہزادؔ
جہاں بھی ذکر ہوا تیری پارسائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.