کبھی ضد پر اتر آتے کبھی حد سے گزر جاتے
کبھی ضد پر اتر آتے کبھی حد سے گزر جاتے
اگر یکجائی مشکل تھی تو بہتر تھا بکھر جاتے
کبھی تم نے تہ دل سے مداوا ہی نہیں چاہا
وگرنہ زخم ایسے تھے کہ چھونے سے ہی بھر جاتے
محبت کا بھرم رکھے رہیں محرومیاں ورنہ
میسر ہو گئے ہوتے تو ہم دل سے اتر جاتے
کوئی رہتا نہیں اب اس گلی میں جاننے والا
مگر ڈرتا ہے اب بھی دل نہ جانے کیوں ادھر جاتے
کسی صورت نکلتی تو ترے دیدار کی صورت
تو ہم تجھ سے نہ ملنے کی قسم سے بھی مکر جاتے
یہی اک آستانہ ہے زمانے میں خرابوں کا
ترے در تک نہیں آتے تو دیوانے کدھر جاتے
بگڑ کر ٹھیک ہونے نے ہمیں برباد کر ڈالا
بگڑتے ہی گئے ہوتے تو ممکن تھا سنور جاتے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 99)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.