کہاں بستی میں ہم ہر اک حسیں سے چائے پیتے ہیں
کہاں بستی میں ہم ہر اک حسیں سے چائے پیتے ہیں
جہاں چاہت میسر ہو وہیں سے چائے پیتے ہیں
یہ خستہ کرسیاں یہ زرد چہرے اور دھواں منظر
یہیں ہم بیٹھتے ہیں اور یہیں سے چائے پیتے ہیں
بہت اکتا گئے ہیں عرش کی پیہم مسافت سے
چلو آؤ نکلتے ہیں زمیں سے چائے پیتے ہیں
شکستہ دل ہیں اور ٹوٹے دلوں سے ہم کو نسبت ہے
انہیں میں بیٹھتے ہیں اور انہیں سے چائے پیتے ہیں
مرے ہمسائے ہو کیوں مجھ سے اتنا دور رہتے ہو
چلو کچھ بات کرتے ہیں کہیں سے چائے پیتے ہیں
دیار غیر میں ہیں اور یہی ہے بود و باش اپنی
کسی صوفے پہ سوتے ہیں مشیں سے چائے پیتے ہیں
کسی کی یاد میں بیٹھے رہیں یوں غم زدہ کب تک
چلو اشفاقؔ چلتے ہیں کہیں سے چائے پیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.