کہاں گئی وہ روشنی وہ رت جگے کہاں گئے
کہاں گئی وہ روشنی وہ رت جگے کہاں گئے
چراغ جانے کیا ہوئے وہ طاقچے کہاں گئے
زمین ان کو کھا گئی کہ آسماں نگل گیا
جو ہارتے کبھی نہ تھے وہ ہار کے کہاں گئے
وطن کو چھوڑتے سمے کوئی تو ہم کو روکتا
وہ منتیں کہاں گئیں وہ واسطے کہاں گئے
برا لگے نہ آپ کو تو ایک بات پوچھ لوں
مرے تو خیر آپ تھے پر آپ کے کہاں گئے
ہمیں تو کچھ خبر نہیں کہ ہم کہاں ہیں آج کل
ہمیں تو ہوش بھی نہیں کہ آبلے کہاں گئے
میں سوچتا ہی رہ گیا وہ لوگ جانے کیا ہوئے
میں دیکھتا ہی رہ گیا کہ قافلے کہاں گئے
یہاں بڑا ہجوم تھا یہیں کہیں تھیں رونقیں
وہ دوستی کہاں گئی وہ رابطے کہاں گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.