کہانیاں بھی گئیں قصہ خوانیاں بھی گئیں
کہانیاں بھی گئیں قصہ خوانیاں بھی گئیں
وفا کے باب کی سب بے زبانیاں بھی گئیں
وہ بازیابیٔ غم کی سبیل بھی نہ رہی
لٹا یوں دل کہ سبھی بے ثباتیاں بھی گئیں
ہوا چلی تو ہرے پتے سوکھ کر ٹوٹے
جو صبح آئی تو ہیرا نمائیاں بھی گئیں
وہ میرا چہرہ مجھے آئنے میں اپنا لگے
اسی طلب میں بدن کی نشانیاں بھی گئیں
پلٹ پلٹ کے تمہیں دیکھا پر ملے بھی نہیں
وہ عہد ضبط بھی ٹوٹا شتابیاں بھی گئیں
مجھے تو آنکھ جھپکنا بھی تھا گراں لیکن
دل و نظر کی تصور شعاریاں بھی گئیں
- کتاب : Junoon (Pg. 134)
- Author : Naseem Muqri
- مطبع : Naseem Muqri (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.