کہیں جاؤں تعلق کا ستارہ چلتا رہتا ہے
کہیں جاؤں تعلق کا ستارہ چلتا رہتا ہے
مرے ہم راہ یہ کس کا اشارہ چلتا رہتا ہے
بصیرت کھو گئی لیکن توقع ہے بشارت کی
کسی کے نام کا اب بھی سہارا چلتا رہتا ہے
اب اک قطرہ بھی دل کی جھیل میں پانی نہیں رہتا
مگر کیا کیجئے تب بھی شکارا چلتا رہتا ہے
کہاں تم آرزوؤں کی حویلی ڈھونڈنے نکلے
یہاں تو بے پناہی میں گزارا چلتا رہتا ہے
ہم اپنے دوستوں پر ناز کچھ یوں ہی نہیں کرتے
کہ ذکر خیر ہو یا بد ہمارا چلتا رہتا ہے
کلیجہ ہے تو میدان عمل میں آ کتابیں لکھ
ادب کے کام میں پیارے خسارہ چلتا رہتا ہے
کبھی آؤ تو دکھلائیں کرشمہ تم کو دریا کا
کہ موجیں منجمد ہیں اور کنارہ چلتا رہتا ہے
- کتاب : مرے تصور میں رنگ بھردو (Pg. 23)
- Author : بسمل عارفی
- مطبع : نور پبلی کیشن، دریا گنج،نئی دہلی (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.