کہیں سے جب کوئی آواز آئی
کہیں سے جب کوئی آواز آئی
میں یہ سمجھا تری آواز آئی
وہاں تک ہم نے دیواریں گرا دیں
جہاں تک آپ کی آواز آئی
ہوا ہو گا کہیں پر شور کوئی
ہمیں تو بس تری آواز آئی
کہا میں نے ذرا پانی پلا دے
کوئیں سے بھی یہی آواز آئی
سماعت پر جنوں تھا اتنا حاوی
جو سوچی تھی وہی آواز آئی
اسی کی گونج ہے میری خموشی
تری جو آخری آواز آئی
اچانک رات میں بھی چونک اٹھا
بہت دن میں مری آواز آئی
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 64)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.