کہنے بھی کچھ نہ پائے تھے آہ رسا سے ہم
کہنے بھی کچھ نہ پائے تھے آہ رسا سے ہم
سننا پڑا کہ آج لڑیں گے ہوا سے ہم
ضد آپ کو اثر سے اثر کو دعا سے لاگ
فرمائیے تو ہاتھ اٹھا لیں دعا سے ہم
پیسیں کسے یہ کہتے ہیں فتنے دم خرام
اتنی بڑے حضور قیامت ذرا سے ہم
محشر میں پائی جام بکف حور زاہدو
اچھے رہے یہاں بھی تمہاری دعا سے ہم
سوتے میں کام آئی نہ کچھ چشم نیم باز
کھل کھیلے آج یار کے بند قبا سے ہم
ہم جانتے ہیں خوب اداؤں کی شوخیاں
ہم ہیں ادا شناس ڈریں کیا قضا سے ہم
اٹھ جائے بار شرم تو سو فتنے ہم اٹھائیں
کہتی ہے وہ نگاہ دبے ہیں حیا سے ہم
حوروں کے بدلے ہوں بت کافر ہمیں نصیب
تم کو اگر ستائیں تو پائیں خدا سے ہم
کرتے نہ ہم وفا تو نہ بڑھتے جفا و جور
شرمندہ وہ جفا سے تو اپنی دعا سے ہم
ممکن ہے جا کے عرصۂ محشر میں سر اٹھائیں
تیری گلی میں دب کے رہے نقش پا سے ہم
ان کے لئے مزے کی سزا ہے یہی ریاضؔ
محشر میں مانگ لیں گے بتوں کو خدا سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.