کہنے میں نہیں ہیں وہ ہمارے کئی دن سے
پھرتے ہیں انہیں غیر ابھارے کئی دن سے
جلوے نہیں دیکھے جو تمہارے کئی دن سے
اندھیرے ہیں نزدیک ہمارے کئی دن سے
بے صبح نکلتا نہیں وو رات کو گھر سے
خورشید کے انداز ہیں سارے کئی دن سے
ہم جان گئے آنکھ ملاؤ نہ ملاؤ
بگڑے ہوئے تیور ہیں تمہارے کئی دن سے
کس چاک گریباں کا کیا آپ نے ماتم
کپڑے بھی نہیں تم نے اتارے کئی دن سے
دیوانہ ہے سودائی ہے فرماتے ہیں اکثر
ان ناموں سے جاتے ہیں پکارے کئی دن سے
دل پھنس گیا ہے آپ کی زلفوں میں ہمارا
ہیں بندۂ بے دام تمہارے کئی دن سے
منہ گال پے رکھ دیتے ہیں سوتے میں چمٹ کر
کچھ کچھ تو حیا کم ہوئی بارے کئی دن سے
مہندی بھی ہے مسی بھی ہے لاکھا بھی ہے لب پر
کچھ رنگ ہیں بے رنگ تمہارے کئی دن سے
ڈر سے ترے کاکل کے نہیں چلتے ہیں رستہ
دم بند ہیں اس سانپ کے مارے کئی دن سے
آخر مری آہوں نے اثر اپنا دکھایا
گھبرائے ہوئے پھرتے ہو پیارے کئی دن سے
کس کشتۂ کاکل کا رکھا سوگ مری جاں
گیسو نہیں کیوں تم نے سنوارے کئی دن سے
پامال کرو گے کسی وارفتہ کو اپنے
اٹکھیلیاں ہیں چال میں پیارے کئی دن سے
اک شب مرے گھر آن کے مہمان رہے تھے
آئے نہیں اس شرم کے مارے کئی دن سے
پھر شوقؔ سے کیا اس بت عیار سے بگڑی
ہوتے نہیں باہم جو اشارے کئی دن سے
مأخذ:
Intekhab-e-Zarrin Urdu Ghazal (Pg. 110)
-
مصنف:
Khvaja Mohammad Zakriya
-
- اشاعت: 2009
- ناشر: Sangat Publishers
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.