کہتا ہے کار عشق میں مر جانا چاہئے
کہتا ہے کار عشق میں مر جانا چاہئے
اس خوش گماں کو آپ سے ملوانا چاہئے
جھپکائے جو نہ آنکھ ریہرسل کے وقت بھی
ایسے تماشبین سے گھبرانا چاہئے
اپنے سیاہ بال دکھاؤں کہ سرخ گال
اتنا تو موت کو بھی نظر آنا چاہئے
وحشی کوئی ملے تو کروں اس سے مشورہ
صحرا میں کتنی زور سے چلانا چاہئے
خواہش تو ہے مگر نہیں طاقت گناہ کی
یعنی کہ وقت آ گیا پچھتانا چاہئے
کیوں دشت بار بار مجھے بھیجتے ہیں آپ
بازار نام کا کئی ویرانہ چاہئے
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 44)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.