کہتا ہے پھر قلم کہ کوئی واقعہ لکھوں
کہتا ہے پھر قلم کہ کوئی واقعہ لکھوں
ہر بار سوچتا ہوں میں اب کچھ نیا لکھوں
حیوانیت کی پھر سے چلو انتہا لکھوں
سچ کو اگر میں سچ نہ لکھوں اور کیا لکھوں
زندہ ہوں زندگی سے مگر خوف ہے مجھے
دم گھٹ رہا ہو جس میں اسے کیوں ہوا لکھوں
وحشت کی آگ میں ہیں جھلستی جو آبرو
ان پر ہوئے ہر ایک ستم کی سدا لکھوں
وہ چاند پہ چلے ہیں بنانے کو آشیاں
میں آج بھی زمیں کی کہی التجا لکھوں
مردہ ہیں جسم روح کی کوئی خبر نہیں
معمول روز و شب میں یہی حادثہ لکھوں
سوئے ہیں جو ضمیر جگاؤں انہیں یوں پھر
اس حال کا میں بیٹھ کے اک تبصرہ لکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.