کئی دن سے بڑی اداسی ہے
کئی دن سے بڑی اداسی ہے
بات کچھ بھی نہیں ذرا سی ہے
کہیں ٹھہرے تو کچھ پتہ بھی چلے
یہ ندی خود میں کتنی پیاسی ہے
کیسی آئی ہے رت درختوں پر
بے لباسی ہی بے لباسی ہے
اک پرندہ ہے آسمانوں میں
اور ہواؤں میں بد حواسی ہے
آنسوؤں سے مرے نہ تر ہوگی
اس قدر یہ زمین پیاسی ہے
آج تو کل سی کوئی بات نہیں
آج کس بات کی اداسی ہے
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 54)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.