کیسے بھلا ملے گی اس عاجزی سے فرصت
کیسے بھلا ملے گی اس عاجزی سے فرصت
ملتی نہیں ہے تم کو جب عاشقی سے فرصت
غم پہلی دل لگی کا میں سہ رہا ہوں اب تک
رب جانے کب ملے گی اس آخری سے فرصت
اس شخص کو بھلانا آسان ہے بہت بس
لینی پڑے گی مجھ کو اس زندگی سے فرصت
خواہش میں تیرگی کی جو پھوڑ لی ہیں آنکھیں
اب مل گئی ہے ہم کو بھی روشنی سے فرصت
گھٹ گھٹ کے جی رہا ہوں ہر روز زندگی میں
یارب تو مجھ کو دے دے اب نوکری سے فرصت
تڑوا دئے تھے اس نے یہ ہاتھ پاؤں میرے
حسامؔ تب ملی تھی اس کی گلی سے فرصت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.