کیسی حقیقت اور یہ کیسا مجاز ہے
کیسی حقیقت اور یہ کیسا مجاز ہے
پردے میں آئنے کے خود آئینہ ساز ہے
خالق سے خلق ہے کہ ہے خالق ہی خلق خود
پردے میں راز ہے کہ یہ پردا ہی راز ہے
پھنس کر قفس میں ذات کے روتا ہے زار زار
مٹھی میں نونہال کی ہستی کا راز ہے
زاہد خدا ملے نہ رکوع و سجود سے
ورزش بھلے ہی خوب یہ تیری نماز ہے
رحمت نہ ہو خرید کبھی پارسائی سے
کس درجہ نامراد تو اے پاک باز ہے
نالۂ دل ہے جس کو تو سمجھے صدائے ساز
کب درد نو کو سمجھا تو اے نے نواز ہے
حق تو مثال آئنہ ہوتا ہے بے زباں
باطل کے پاس گویا زبان دراز ہے
ہر حرف گا رہا ہے ترنم میں جھوم کر
بربط ہے یہ کوئی کہ صداؔ کی بیاض ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.