کپاس چنتے ہوئے ہاتھ کتنے پیارے لگے
کپاس چنتے ہوئے ہاتھ کتنے پیارے لگے
مجھے زمیں سے محبت کے استعارے لگے
تمام رات ۔۔۔جو لڑتے رہے تھے طوفاں سے
عجیب لوگ تھے تھک ہار کر کنارے لگے
مجھے تو باغ بھی مہکا ہوا الاؤ لگا
مجھے تو پھول بھی ٹھہرے ہوئے شرارے لگے
وہ ہم نہ تھے جسے آنکھیں نچوڑ کر دی تھیں
وہ تم نہ تھے جسے ہم اپنی جاں سے پیارے لگے
اس ایک رات قیامت کی بارشیں ٹوٹیں
مری شکستہ حویلی پہ جب پچارے لگے
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 58)
- Author : عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.