کر گئے تھے مل کے وہ وعدے بہت
کر گئے تھے مل کے وہ وعدے بہت
چشم وا میں جڑ گئے نقشے بہت
تو تو میں میں طرز درویشی نہیں
ورنہ ان سے تھے گلے شکوے بہت
تھیں ہزاروں باتیں دل میں ان کہی
کچھ نہ کہہ پایا گو وہ ٹھہرے بہت
ہے اداسی درد دل افسردگی
دل لگی میں یوں ملے تحفے بہت
ہے ہجوم یاد ہائے سر خوشی
بزم دل میں پھر رہے چہرے بہت
تھا مری قسمت میں دید یار کم
ساری دنیا میں رہے چرچے بہت
مختصر سی زندگی میں دیکھ لی
کیسے کیسے ہم نشیں بدلے بہت
نقش کن کی بے ثباتی دیکھ کر
دل ہی دل میں آج ہم روئے بہت
تشنگی معراج ہے آہنؔ بتا
آگہی کی راہ میں ترسے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.