کرتا میں اب کسی سے کوئی التماس کیا
کرتا میں اب کسی سے کوئی التماس کیا
مرنے کا غم نہیں ہے تو جینے کی آس کیا
جب تجھ کو مجھ سے دور ہی رہنا پسند ہے
سائے کی طرح رہتا ہے پھر آس پاس کیا
تجھ سے بچھڑ کے ہم تو یہی سوچتے رہے
یہ گردش حیات نہ آئے گی راس کیا
اب ترک دوستی ہی تقاضا ہے وقت کا
تیرا قیاس گر ہے یہی تو قیاس کیا
مانا کہ تیرا ملنا ہے مشکل بہت مگر
ہر لمحہ ٹوٹ جائے اب ایسی بھی آس کیا
اک عمر ہو گئی ہے یہی سوچتے ہوئے
اپنی کتاب زیست کا ہے اقتباس کیا
نادرؔ کہیں تو سیر کو باہر بھی جائیے
ہر دم کسی کی یاد میں رہنا اداس کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.