کشش زمین کی جائے گی رائیگاں کب تک
کشش زمین کی جائے گی رائیگاں کب تک
نہیں گرے گا بلندی سے آسماں کب تک
سوال یہ ہے کہ یہ تشنہ کام دوڑیں گے
تلاش آب میں ٹیلوں کے درمیاں کب تک
خیال نے کبھی عریاں نہیں کیا ہے تجھے
گریز اور کرے گا مرا گماں کب تک
اس ایک خوف نے مرنے نہیں دیا ہے مجھے
کہ رفتگاں میں رہے گا مرا نشاں کب تک
ملا تو مجھ سے کیے اس نے بے شمار سوال
ہر ایک بات میں کیوں کس لیے کہاں کب تک
جو لفظ لفظ مجھے نوچتی ہے اندر سے
سنائی جائے گی عاصمؔ وہ داستاں کب تک
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 48)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.