کون کہتا ہے کہ پی کر دور ہو جاتے ہیں غم
کون کہتا ہے کہ پی کر دور ہو جاتے ہیں غم
اور یاد آتی ہیں باتیں اور تڑپاتے ہیں غم
مسکرا کر اپنی خودداری کی رکھ لیتا ہوں لاج
مسکراہٹ کے حسیں پردے میں چھپ جاتے ہیں غم
احتیاط و ضبط بن جاتا ہے جس دل کا مزاج
ایسے دل کا چپکے چپکے کام کر جاتے ہیں غم
یوں بھی اخلاقاً انہیں دل میں جگہ دیتا ہوں میں
مجھ کو اپنا ہی سمجھتے ہیں تو مل جاتے ہیں غم
تشنہ کامان محبت کے فسانے ہی سناؤ
اس طرح اے ہمدمو آنکھوں سے بہہ جاتے ہیں غم
ہوں تو غم قسمت مگر پایا ہے وہ رنگیں مزاج
مجھ سے بعض اوقات کترا کر گزر جاتے ہیں غم
شعر کہہ لیتا ہوں ان کے فیض سے میں بھی رئیسؔ
خیر سے اتنا کرم مجھ پر بھی فرماتے ہیں غم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.