کون قاتل ہے مرا نام نہیں دے سکتا
کون قاتل ہے مرا نام نہیں دے سکتا
میں اسے عشرت انجام نہیں دے سکتا
شوق سے وار کرو پر یہ بتا دوں تم کو
میرا مرنا تمہیں آرام نہیں دے سکتا
قیمتی بات ہے میں غور کروں گا لیکن
میں اسے درجۂ الہام نہیں دے سکتا
کھڑکیوں سے تری خواہش کے کھلونے اکثر
جی لبھاتے ہیں مگر دام نہیں دے سکتا
میں تری بات پہ خوش ہوں یا خفا ہوں کیا ہوں
اپنے جذبات کو کچھ نام نہیں دے سکتا
آج پیغام نہ بھیجو مجھے دفتر والو
میں تمہیں ایسی حسیں شام نہیں دے سکتا
جس کو پہچان نہیں میرے ہنر کی سیدؔ
ایسا ناکام مجھے کام نہیں دے سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.