Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کون قاتل ہے مرا نام نہیں دے سکتا

فرحان سید

کون قاتل ہے مرا نام نہیں دے سکتا

فرحان سید

MORE BYفرحان سید

    کون قاتل ہے مرا نام نہیں دے سکتا

    میں اسے عشرت انجام نہیں دے سکتا

    شوق سے وار کرو پر یہ بتا دوں تم کو

    میرا مرنا تمہیں آرام نہیں دے سکتا

    قیمتی بات ہے میں غور کروں گا لیکن

    میں اسے درجۂ الہام نہیں دے سکتا

    کھڑکیوں سے تری خواہش کے کھلونے اکثر

    جی لبھاتے ہیں مگر دام نہیں دے سکتا

    میں تری بات پہ خوش ہوں یا خفا ہوں کیا ہوں

    اپنے جذبات کو کچھ نام نہیں دے سکتا

    آج پیغام نہ بھیجو مجھے دفتر والو

    میں تمہیں ایسی حسیں شام نہیں دے سکتا

    جس کو پہچان نہیں میرے ہنر کی سیدؔ

    ایسا ناکام مجھے کام نہیں دے سکتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے