خاک وحشت سر پر ڈالوں میں پاگل ہو جاؤں
خاک وحشت سر پر ڈالوں میں پاگل ہو جاؤں
یا پھر ظرف کا ساگر چھوڑوں اور بادل ہو جاؤں
میری قسمت کی تاریکی کچھ تو رنگ دکھائے
اس کی آنکھوں میں جا بیٹھوں میں کاجل ہو جاؤں
ہجر کی تپتی دھوپ نے مجھ کو اک صحرا کر ڈالا
قرب کا بادل آئے برسے میں جل تھل ہو جاؤں
زہر جو لے کے آئے کوئی اس کو پاس بٹھاؤں
اپنے من کی خوشبو بانٹوں میں صندل ہو جاؤں
مالی میری شاخیں میرے پتے کاٹ رہا ہے
باغیچے کی حد سے نکلوں پھر جنگل ہو جاؤں
لوٹوں سیدؔ اس نگری کو جس کا ہوں باشندہ
آج سے رشتہ ناتا توڑوں پھر سے کل ہو جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.