خفا ہے گر یہ خدائی تو فکر ہی کیا ہے
خفا ہے گر یہ خدائی تو فکر ہی کیا ہے
تری نگاہ سلامت مجھے کمی کیا ہے
بس اک تجلیٔ رنگیں بس اک تبسم ناز
ریاض دہر میں پھولوں کی زندگی کیا ہے
خدا رسیدہ سہی لاکھ برگزیدہ سہی
جو آدمی کو نہ سمجھے وہ آدمی کیا ہے
عبث یہ مشق رکوع و سجود ہے یارو
اگر پتہ نہیں مفہوم بندگی کیا ہے
کہیں یہ لطف و عنایت کی ابتدا تو نہیں
تمہیں بتاؤ یہ انداز برہمی کیا ہے
دلوں کے تار جو چھو لے وہی ہے شعر حفیظؔ
اگر یہ بات نہیں ہے تو شاعری کیا ہے
- کتاب : Safeer-e-shar-e-dil (Pg. 47)
- Author : Hafeez Banarsi
- مطبع : Hafeez Banarsi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.