ختم کر دے یہ شب جہل سویرا کر دے
ختم کر دے یہ شب جہل سویرا کر دے
میرا اک خواب تو سچا مرے مولا کر دے
تہمتیں اس کے رویے پہ لگانے والو
وہ کہیں تم کو نہ تصویر تماشا کر دے
اعتبار اس کا میں کرنے پہ ہوں بے حد مجبور
جس کا کوئی بھی بھروسہ نہیں کب کیا کر دے
بد حواس اتنے ہوئے دھوپ کی شدت پا کر
لوگ سورج ہی سے کہنے لگے سایہ کر دے
بھول جانے کا مجھے مشورہ دینے والے
یاد خود کو بھی نہ میں آؤں کچھ ایسا کر دے
گہرے سناٹے کی تہ میں بھی چھپی ہیں چیخیں
ایسے سننے سے تو بہتر ہے کہ بہرا کر دے
اے خدا قبر کے مردوں سے نہیں میری مراد
چلتے پھرتے ہیں جو مردے انہیں زندہ کر دے
اک تماشے کی طرح بھیڑ میں شامل ہیں جو
ان کی پہچان بتا کر انہیں تنہا کر دے
تیرگی ایسی تصور بھی نہ منظر دے پائے
روشنی ایسی کہ سورج کو بھی تنہا کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.