خیال ترک تعلق کی نارسائی ہے
خیال ترک تعلق کی نارسائی ہے
ہمارے جی میں ابھی زور آزمائی ہے
ہم اتفاق بس ایک آدھ غم سے رکھتے ہیں
اگرچہ اپنی ہر اک دکھ سے آشنائی ہے
عجیب قسم کا ہے میرا کاروبار سخن
کہ سر پھری سی یہ دنیا مری کمائی ہے
کسی بھی نام کو دوبارہ لکھ نہیں سکتا
مری دوات میں اتنی ہی روشنائی ہے
ہم اپنی بات بنا ہی نہیں رہے ترکشؔ
وگرنہ بات ہماری بنی بنائی ہے
- کتاب : اداس لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے (Pg. 83)
- Author : ترکش پردیپ
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.