Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خیال میں اک نہ اک مزے کی نئی کہانی ہے اور ہم ہیں

نوح ناروی

خیال میں اک نہ اک مزے کی نئی کہانی ہے اور ہم ہیں

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    خیال میں اک نہ اک مزے کی نئی کہانی ہے اور ہم ہیں

    ابھی تمنا ہے اور دل ہے ابھی جوانی ہے اور ہم ہیں

    غریق بحر ستم نہ کیوں ہوں یہ جاں فشانی ہے اور ہم ہیں

    کہ آپ ہیں آپ کی چھری ہے چھری کا پانی ہے اور ہم ہیں

    دم اخیر اس کو اب نہ سوچیں یہ سوچنا چاہئے تھا پہلے

    مآل کیا ہوگا زندگی کا جہان فانی ہے اور ہم ہیں

    یہ عشق پر حسن کی عنایت یہ حسن سے عشق کی ارادت

    ہماری حسرت ہے اور تو ہے تری جوانی ہے اور ہم ہیں

    نگاہ الفت بھی ہو چلی کچھ ستم بھی کرنے لگا وہ ظالم

    اگر یہی مہربانیاں ہیں تو کامرانی ہے اور ہم ہیں

    ادا نے چھیڑا نظر نے تاکا ستم نے لوٹا غضب نے مارا

    زبان جب سے کھلی ہماری یہی کہانی ہے اور ہم ہیں

    بقا کا چرچا جہان بھر میں مگر بقا سے جہان خالی

    خیال عیش مدام کیسا جہان فانی ہے اور ہم ہیں

    ابھی سے توبہ ابھی سے تقویٰ ابھی سے کیا فکر دین و عقبیٰ

    نئی امنگیں نئی ترنگیں نئی جوانی ہے اور ہم ہیں

    پہنچ پہنچ کر فلک پر آہیں کریں نہ انجم میں کیوں اضافہ

    کہ شام سے صبح تک شب غم شرر فشانی ہے اور ہم ہیں

    کسے توقع نہ آئیں گے وہ یقیں کسے تھا بلائیں گے وہ

    یہ خاص ان کی ہے مہربانی کہ مہربانی ہے اور ہم ہیں

    اٹھا ہی دیں گے نقاب اپنی دکھا ہی دیں گے وہ اپنا جلوہ

    نبھے گی کب تک یہ لن ترانی یہ لن ترانی ہے اور ہم ہیں

    بھرے ہوئے چشم تر میں آنسو جگر میں بھڑکی ہوئی تپ غم

    یہ آگ ہے اور یہ ہے پانی یہ آگ پانی ہے اور ہم ہیں

    فغاں تو آخر فغاں ہی ٹھہری گلہ تو آخر گلہ ہی ٹھہرا

    محال ہے جس میں سانس لینی وہ ناتوانی ہے اور ہم ہیں

    نئے شگوفے نہ کیوں کھلائیں جو غنچہ و گل کو دیکھ پائیں

    بہار تو ہے چمن کی رانی چمن کی رانی ہے اور ہم ہیں

    کبھی تو ہم ہیں یہاں وہاں کے کبھی تصور ادھر ادھر کا

    سکون و راحت سے کیا تعلق کہ بد گمانی ہے اور ہم ہیں

    جتا چکے درد دل کو اپنے جو اب جتائیں تو کیا جتائیں

    کہی ہوئی بھی سنی ہوئی بھی وہی کہانی ہے اور ہم ہیں

    بہت سے الفت میں آئے طوفاں رہا کئے نوحؔ بھی پریشاں

    مگر وہی پیہم آنسوؤں کی ابھی روانی ہے اور ہم ہیں

    مأخذ:

    Ejaz-e-Nooh (Pg. ebook-257 page-152)

    • مصنف: محمد نوح صاحب نوح
      • ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے