خیالوں میں ترا آنا کوئی آنا نہیں پھر بھی
خیالوں میں ترا آنا کوئی آنا نہیں پھر بھی
ہوا جاتا ہے موسم میرے اندر کا حسیں پھر بھی
مرا دل ہے کہ جنگل میں کوئی بھٹکا ہوا جوگی
اسے میں روکتا تو ہوں وہ جاتا ہے کہیں پھر بھی
تری پرواز ہو کتنی ہی اونچی آسمانوں میں
سکوں کے واسطے تو چاہیئے دو گز زمیں پھر بھی
اسے مجھ پر یقیں کیوں ہے مرے اندر کمی کیوں ہے
میں اس کو چھوڑ آیا ہوں کھڑا ہے وہ وہیں پھر بھی
فلک پر جو نہیں ٹکتے وہ تارے ٹوٹ جاتے ہیں
خرابہ ان ستاروں کا اٹھاتی ہے زمیں پھر بھی
مرے ہاتھوں سے دامن کھینچنے والے تو کیا جانے
چرا لی ہے ترے دامن سے مشت عنبریں پھر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.