خود اپنا حال دل مبتلا سے کچھ نہ کہا
خود اپنا حال دل مبتلا سے کچھ نہ کہا
دعا سے ہاتھ اٹھائے خدا سے کچھ نہ کہا
کسے سناؤں کہ ناساز ہے جنوں کا مزاج
خود اپنے شہر کی آب و ہوا سے کچھ نہ کہا
یہ کس سے عشق ہوا کیوں ہوا تعجب ہے
وہ خوف ہے کہ کسی آشنا سے کچھ نہ کہا
یہ ہوش ہے کہ گزر جائے گی پھوار کی رت
مگر یہ زعم کہ اودی گھٹا سے کچھ نہ کہا
ترے خرام کو دیکھا بہ چشم حسرت و یاس
تمام عمر ترے نقش پا سے کچھ نہ کہا
کھلے تو کیسے کھلے راز عنفوان شباب
حیا نے کیا ترے بند قبا سے کچھ نہ کہا
وہ کیا ادا تھی کہ لہلوٹ ہو گئے تم شاذؔ
غضب کیا اسی جان ادا سے کچھ نہ کہا
مأخذ:
Kulliyat-e- Shaz Tamkanat (Pg. 148)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.