خود حال آ کے دیکھ لو خانہ خراب کا
خود حال آ کے دیکھ لو خانہ خراب کا
اب تک یہ منتظر ہے تمہارے جواب کا
تعریف کیا کروں ابھی تنقید کیا کروں
کچھ باب ہی پڑھا ہے تمہاری کتاب کا
اے سرد قوم تجھ میں حرارت کی تھی کمی
احسان ہے یہ تجھ پہ مرے انقلاب کا
یادوں کی تتلیوں کو تعجب ہوا بہت
قصہ سنا گیا وہ ادھورے گلاب کا
تم کیا گئے کہ دنیا ہی میری اجڑ گئی
پوچھو نہ مجھ سے حال مرے اضطراب کا
سورج سے آج پھر ہوئی شاید کہا سنی
اترا ہوا سا منہ ہے مرے ماہتاب کا
شرمندگی تو ہوگی اے سیفیؔ بہت مجھے
آ جائے گا جو وقت حساب و کتاب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.