خود کو دیتا ہوں تسلی یہی گھبرانے پر
خود کو دیتا ہوں تسلی یہی گھبرانے پر
وہ ضرور آئے گا دریا کے اتر جانے پر
ذائقہ اس کا تو چکھنا ہی پڑے گا سب کو
نام سب کا ہے لکھا موت کے پیمانے پر
لگ رہا ہے کہ میں زندہ ہوں ابھی تک ورنہ
دفعتاً دل نہ دھڑکتا یوں ترے آنے پر
اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھے ہیں سب نے پتھر
کون لکھے گا قصیدہ یہاں دیوانے پر
حسن پروا کہاں کرتا ہے کوئی جاں سے گیا
شمع کب روتی ہے پروانے کے جل جانے پر
ہائے رے وقت نے کیا مجھ پہ ستم ڈھایا ہے
لوگ ہنستے ہیں مرے عشق کے افسانے پر
اپنے اس بندے کو ایمان سے خالی نہ سمجھ
نقش ہے نام ترا دل کے ہر اک خانے پر
تم وہاں بانٹنے آئے ہو محبت راناؔ
لوگ ہنستے ہیں جہاں پھول بکھر جانے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.