خود کو خدا سمجھتا ہے نادان یاد رکھ
خود کو خدا سمجھتا ہے نادان یاد رکھ
اب تک نہیں ہوا ہے تو انسان یاد رکھ
سینکی ہیں تو نے روٹیاں اوروں کی آنچ پر
کھائے ہیں تو نے اوروں کے پکوان یاد رکھ
تجھ پر الٹ رہے ہیں ترے پینترے سبھی
خود کا ہی کر رہا ہے تو نقصان یاد رکھ
تو نے لیا ہے جو وہ چکانا بھی ہے تجھے
اے قرض دار سب کا تو احسان یاد رکھ
عورت ہے گر سیا تو ہے کالی کا روپ بھی
یہ کھیل کا نہیں کوئی سامان یاد رکھ
تیرے بھلے کی بات کہی ہے برا نہ مان
دے گا جو وہ ملے گا مری جان یاد رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.