خودنمائی میں ہی ڈھالا نہیں جاتا مجھ سے
خودنمائی میں ہی ڈھالا نہیں جاتا مجھ سے
جام محفل میں اچھالا نہیں جاتا مجھ سے
پہلے مٹھی میں لیے پھرتا تھا سورج کتنے
اب تو جگنو بھی سنبھالا نہیں جاتا مجھ سے
لوگ شہرت پہ ہی مرتے ہیں عجب دنیا ہے
میں کہ شہرت کو سنبھالا نہیں جاتا مجھ سے
پھول یادوں کا مہکتا بھی ہے چبھتا بھی مگر
باغ سے دل کے نکالا نہیں جاتا مجھ سے
لوگ راتوں کو بھی کر دیتے ہیں روشن لیکن
خانۂ دل کہ اجالا نہیں جاتا مجھ سے
زخم سہہ لیتا ہوں جتنے بھی زمانے سے ملیں
اک ترا درد کہ پالا نہیں جاتا مجھ سے
شاعری کل مری پہچان ہوا کرتی تھی
اب تو اک شعر نکالا نہیں جاتا مجھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.