خود سر تھا خود غرض بھی تھا وہ بد مزاج بھی
خود سر تھا خود غرض بھی تھا وہ بد مزاج بھی
ٹھکرا چکا ہے اس لیے اس کو سماج بھی
رہتا ہوں دور خود ہی میں دنیا کی بھیڑ سے
ملتا نہیں ہر ایک سے میرا مزاج بھی
یہ اور بات جی نہ سکے ہم سکون سے
مرنے نہ دیں گے چین سے رسم و رواج بھی
جو تھا فضول خرچ وہ بد حال ہی رہا
کم خرچ جس کا تھا وہ ہے خوشحال آج بھی
تن کھوکھلا ہے اس کا نشیلی دواؤں سے
بچے ہیں بھوکے گھر میں نہیں ہے اناج بھی
سچ بولنے پہ مجھ سے زمانہ ہوا خفا
پہنا دیا گیا مجھے کانٹوں کا تاج بھی
اس نے دلوں پہ کی ہے حکومت خلوص سے
خاطر میں وہ نہ لایا کبھی تخت و تاج بھی
رعناؔ تلاش کر انہیں مل جائیں گے تجھے
زندہ ضمیر لوگ ہیں دنیا میں آج بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.