خود سری بے بس و مسمار نظر آئی ہے
خود سری بے بس و مسمار نظر آئی ہے
ایک روندی ہوئی دستار نظر آئی ہے
یہ جو تم اڑنے لگے ہو کسی تتلی کی طرح
کیا تمہیں پھول کی مہکار نظر آئی ہے
اک نئے سایہ کی تخلیق ہوئی ہے ممکن
روشنی سی پس دیوار نظر آئی ہے
سرسری میں نے جسے ایک نظر دیکھا تھا
پھر وہی شکل کئی بار نظر آئی ہے
مرحلہ حق کی حمایت کا ہے شاید عاصمؔ
سر پہ لٹکی ہوئی تلوار نظر آئی ہے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 135)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.