Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خود سے جدا ہوئے تو کہیں کے نہیں رہے

ذکیہ غزل

خود سے جدا ہوئے تو کہیں کے نہیں رہے

ذکیہ غزل

MORE BYذکیہ غزل

    خود سے جدا ہوئے تو کہیں کے نہیں رہے

    یوں دربدر ہوئے کہ زمیں کے نہیں رہے

    رشتے رفاقتوں کے رقابت میں ڈھل گئے

    دیوار و در بھی اپنے مکیں کے نہیں رہے

    یہ کوزہ گر یہ چاک یہ مٹی یہ آگ سب

    زعم ہنر میں دیکھ کہیں کے نہیں رہے

    ہجرت زدہ لباس میں پھرتے ہیں دربدر

    رہنا تھا جس نگر میں وہیں کے نہیں رہے

    دہشت کو بانٹتے رہے لے کر خدا کا نام

    خود ساختہ جہاد میں دیں کے نہیں رہے

    ایسی چلی ہے باد مخالف کہ دور تک

    نقش قدم بھی خاک نشیں کے نہیں رہے

    خوابوں کے زخم آنکھ سے رسنے لگے غزلؔ

    یہ درد جاں بھی قلب حزیں کے نہیں رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے