خوش فہمیوں کے کھیل کی اب کیا سبیل ہے
دلچسپ معلومات
(شعر و حکمت، حیدر آباد)
خوش فہمیوں کے کھیل کی اب کیا سبیل ہے
کاغذ کی ایک ناؤ ہے اور خشک جھیل ہے
سر پر اٹھائے دھوپ کو سورج کی طرح چل
منزل کہاں یہ سلسلۂ سنگ میل ہے
لاشوں کے ڈھیر میں ابھی زندہ تو ہوں مگر
میرے بھی سر پہ اڑتی ہوئی ایک چیل ہے
سایہ بھی بند مٹھی میں رکھتا ہے بھینچ کر
اونچا سا یہ درخت نہایت بخیل ہے
میں گھاؤ گہرے پانیوں کا ہوں نہ مجھ سے مل
تو مجھ میں ڈوب جائے گی ننھی سی جھیل ہے
دروازے کھڑکی مجھ پہ مصورؔ ہیں سب ہی بند
سرما کا ٹھٹھرا چاند ہے اور شب طویل ہے
مأخذ:
1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 85)
- مصنف: Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
-
- اشاعت: 1972
- ناشر: P.K. Publishers, New Delhi
- سن اشاعت: 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.