خوش فکر و خوش مذاق و محبت شعار لوگ
خوش فکر و خوش مذاق و محبت شعار لوگ
خواب و خیال ہو گئے باغ و بہار لوگ
کانٹوں کو پھول پھول کو کہتے ہیں خار لوگ
اب اور کیا دکھائیں گے لیل و نہار لوگ
چھو کر دلوں کو جن کے نہ گزری ہوائے درد
کیسے اٹھائیں گے وہ ترے غم کا بار لوگ
کس کی نگاہ لطف کا یہ فیض خاص ہے
مقتل سے بھی گزر گئے دیوانہ وار لوگ
کیسے قریب آؤں ترے جان آرزو
روکے ہوئے ہیں راہ مری غم گسار لوگ
منزل سے بد گماں کوئی جادہ سے بے خبر
کس میر کارواں پہ کریں اعتبار لوگ
پہلو بدل کے رہ گئی پھر حسرت حیات
بیدار ہو کے سو گئے پھر دل فگار لوگ
رہتا ہوں چپ تو ہوتی ہے دل میں گھٹن عزیزؔ
اظہار غم کروں تو کریں سنگسار لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.