خوش ہیں بہت مزاج زمانہ بدل کے ہم
خوش ہیں بہت مزاج زمانہ بدل کے ہم
لیکن یہ شعر کس کو سنائیں غزل کے ہم
اے مصلحت چلیں بھی کہاں تک سنبھل کے ہم
انداز کہہ رہے ہیں کہ انساں ہیں کل کے ہم
شاید عروس زیست کا گھونگھٹ الٹ گیا
اب ڈھونڈنے لگے ہیں سہارے اجل کے ہم
بدلیں ذرا نگاہ کے انداز آپ بھی
اٹھے ہیں کچھ اصول وفا کے بدل کے ہم
جیسے تھکا تھکا کوئی گم کردہ کارواں
اٹھتے ہیں بیٹھ جاتے ہیں کچھ دور چل کے ہم
ہنسنا تو درکنار ہے رو بھی نہیں سکے
محشرؔ چلے ہیں کس کی گلی سے نکل کے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.