خوش رنگ پرندے آئے ہیں موسم پر گلوں کے سائے ہیں
خوش رنگ پرندے آئے ہیں موسم پر گلوں کے سائے ہیں
لو رقص کو ہم بھی پاؤں میں زنجیر پہن کر آئے ہیں
ہر سمت فضا میں ہلچل ہے اک شور بپا ہے گلشن میں
کچھ لوگ قفس سے چھوٹے ہیں کچھ توڑ کے زنداں آئے ہیں
تاریکی پھر تاریکی ہے سنتے سنتے مٹ پائے گی
کچھ دیپ فصیل شب پہ مگر یاروں نے آج جلائے ہیں
اس دور جہاں میں ہم عصرو ہے فرق بہت ان دونوں میں
وہ زخم جو تم نے دیکھے ہیں جو زخم کہ ہم نے کھائے ہیں
وہ صبح کے دروازے سے ابھی اس شہر میں دن کے آیا ہے
پھر شام کے روٹھے شہزادے کو لوگ منا کر لائے ہیں
کچھ دائرے دل میں لہروں کے اٹھتے ہیں نفیسؔ آخر کیونکر
اس جھیل کے ٹھہرے پانی میں پتھر یہ کدھر سے آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.