خوشبوؤں کا شجر نہیں دیکھا
خوشبوؤں کا شجر نہیں دیکھا
ایک مدت سے گھر نہیں دیکھا
رہ گزر ہم نے ایسی چن لی تھی
میلوں دیوار و در نہیں دیکھا
تم جو بدلے تو کیا غضب بدلے
ہم نے ایسا اثر نہیں دیکھا
اتنی بوجھل ہوئی تھی یہ پلکیں
اس کو دیکھا مگر نہیں دیکھا
چاند کیسے زمیں پہ چلتا ہے
جس نے اس کو اگر نہیں دیکھا
آئنہ ہم سے روز پوچھے ہے
خود کو کیوں بن سنور نہیں دیکھا
خط کو چوما اسی کی خوشبو تھی
خط کے اندر مگر نہیں دیکھا
تم سے بچھڑے تو کیسے زندہ ہیں
تم نے یہ سوچ کر نہیں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.