خوبیوں کو مسخ کر کے عیب جیسا کر دیا
ہم نے یوں عیبوں کی آبادی کو دونا کر دیا
طے تو یہ تھا ہر بدی کی انتہا تک جائیں گے
بے خیالی میں یہ کیسا کام اچھا کر دیا
مجھ سے کل محفل میں اس نے مسکرا کر بات کی
وہ مرا ہو ہی نہیں سکتا یہ پکا کر دیا
چلچلاتی دھوپ تھی لیکن تھا سایہ ہم قدم
سائباں کی چھاؤں نے مجھ کو اکیلا کر دیا
میں بھی اب کچھ کچھ سمجھنے لگ گیا ہوں اے طبیب
درد نے سینے میں اٹھ کر کیا اشارہ کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.