Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خون مجبوروں کا ہر گام بہانے والے

ماجد دیوبندی

خون مجبوروں کا ہر گام بہانے والے

ماجد دیوبندی

MORE BYماجد دیوبندی

    خون مجبوروں کا ہر گام بہانے والے

    کیا کہیں گے تجھے آخر یہ زمانے والے

    کانپتے ہاتھوں سے تلوار اٹھانے والے

    تیرے اجداد تھے تاریخ بنانے والے

    کشتیاں ہم نے جلا دی ہیں بھروسے پہ ترے

    اب یہاں سے نہیں ہم لوٹ کے جانے والے

    زندہ رہنا ہے تو پھر خود کو مٹانا سیکھو

    گھٹ کے مرتے ہیں سدا جان بچانے والے

    روشنی ان کے گھروں میں بھی نہ ہو پائے گی

    سوچ لیں یہ بھی مرے گھر کو جلانے والے

    کوئی کہہ دے یہ ذرا وقت کے شیطانوں سے

    خاک ہو جاتے ہیں سورج کو بجھانے والے

    ہاتھ اپنے بھی گنوا بیٹھیں گے اک دن ماجدؔ

    سجدہ گاہوں کے تقدس کو مٹانے والے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے