خون مجبوروں کا ہر گام بہانے والے
خون مجبوروں کا ہر گام بہانے والے
کیا کہیں گے تجھے آخر یہ زمانے والے
کانپتے ہاتھوں سے تلوار اٹھانے والے
تیرے اجداد تھے تاریخ بنانے والے
کشتیاں ہم نے جلا دی ہیں بھروسے پہ ترے
اب یہاں سے نہیں ہم لوٹ کے جانے والے
زندہ رہنا ہے تو پھر خود کو مٹانا سیکھو
گھٹ کے مرتے ہیں سدا جان بچانے والے
روشنی ان کے گھروں میں بھی نہ ہو پائے گی
سوچ لیں یہ بھی مرے گھر کو جلانے والے
کوئی کہہ دے یہ ذرا وقت کے شیطانوں سے
خاک ہو جاتے ہیں سورج کو بجھانے والے
ہاتھ اپنے بھی گنوا بیٹھیں گے اک دن ماجدؔ
سجدہ گاہوں کے تقدس کو مٹانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.