خواب ان آنکھوں سے اب کوئی چرا کر لے جائے
خواب ان آنکھوں سے اب کوئی چرا کر لے جائے
قبر کے سوکھے ہوئے پھول اٹھا کر لے جائے
منتظر پھول میں خوشبو کی طرح ہوں کب سے
کوئی جھونکے کی طرح آئے اڑا کر لے جائے
یہ بھی پانی ہے مگر آنکھوں کا ایسا پانی
جو ہتھیلی سے رچی مہندی چھڑا کر لے جائے
میں محبت سے مہکتا ہوا خط ہوں مجھ کو
زندگی اپنی کتابوں میں چھپا کر لے جائے
خاک انصاف ہے نا بینا بتوں کے آگے
رات تھالی میں چراغوں کو سجا کر لے جائے
ان سے کہنا کہ میں پیدل نہیں آنے والا
کوئی بادل مجھے کاندھے پہ بٹھا کر لے جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.