خواب میں بھی میری زنجیر سفر کا جاگنا
خواب میں بھی میری زنجیر سفر کا جاگنا
آنکھ کیا لگنا کہ اک سودائے سر کا جاگنا
اگلے دن کیا ہونے والا تھا کہ اب تک یاد ہے
انتظار صبح میں وہ سارے گھر کا جاگنا
بستیوں سے شب نوردوں کا چلا جانا مگر
رات بھر اب بھی چراغ رہ گزر کا جاگنا
آخری امید کا مہتاب جل بجھنے کے بعد
میرا سو جانا مرے دیوار و در کا جاگنا
پھر ہواؤں سے کسی امکان کی ملنا نوید
پھر لہو میں آرزوئے تازہ تر کا جاگنا
ایک دن اس لمس کے اسرار کھلنا جسم پر
ایک شب اس خاک میں برق و شرر کا جاگنا
اس کا حرف مختصر بیداریوں کا سلسلہ
لفظ میں معنی کا، معنی میں اثر کا جاگنا
بے نوا پتے بھی آیات نمو پڑھتے ہوئے
تم نے دیکھا ہے کبھی شاخ شجر کا جاگنا
یک بیک ہر روشنی کا ڈوب جانا اور پھر
آسماں پر اک طلسم سیم و زر کا جاگنا
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 36)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.