Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواہش شربت دیدار کروں یا نہ نہ کروں

فاخر لکھنوی

خواہش شربت دیدار کروں یا نہ نہ کروں

فاخر لکھنوی

MORE BYفاخر لکھنوی

    خواہش شربت دیدار کروں یا نہ نہ کروں

    میں علاج دل بیمار کروں یا نہ کروں

    طلب وصل پہ اصرار کروں یا نہ کروں

    بوسے لے کر اسے بیزار کروں یا نہ کروں

    نالے شب کو پس دیوار کروں یا نہ کروں

    خواب سے یار کو بیدار کروں یا نہ کروں

    مجھ سے کہتے ہیں بتاؤ تو مرے سر کی قسم

    مرغ دل کو میں گرفتار کروں یا نہ کروں

    یا الٰہی مجھے اس میں ہے تردد کل سے

    دل یہ میں پیشکش یار کروں یا نہ کروں

    چھین کر دل مرے پہلو سے نہ لے جائے کہیں

    ترک میں الفت دل دار کروں یا نہ کروں

    یا الٰہی کہیں اسرار نہ ہوویں اس میں

    طائر دل میں گرفتار کروں یا نہ کروں

    سخت مشکل مجھے درپیش ہوئی ہے کل سے

    آج عشق بت پندار کروں یا نہ کروں

    نیچے تلوار کے ثابت قدمی مشکل ہے

    سر کے دینے کا میں اقرار کروں یا نہ کروں

    خوف مجھ کو ہے کہ نازک ہے طبیعت ان کی

    بوسے لینے پہ میں اصرار کروں یا نہ کروں

    پار دل کی نہ کہیں تیر نظر ہو جائے

    آنکھیں اس شوخ سے میں چار کروں یا نہ کروں

    آتش ہجر سے دل میرا جلایا تم نے

    منہ سے میں آہ شرربار کروں یا نہ کروں

    میرے دل سے ہے یہ اک رشک زلیخا کا سوال

    مثل یوسف کے تجھے پیار کروں یا نہ کروں

    وعدۂ وصل جو اس سے بقسم لیتا ہوں

    دل سے کہتے ہیں میں اقرار کروں یا نہ کروں

    آپ کی رائے ہے کیا حضرت موسیٰ اس میں

    طور پر خواہش دیدار کروں یا نہ کروں

    قبر میں شانہ ہلا کر وہ مرا کہتے ہیں

    خواب غفلت سے میں بیدار کروں یا نہ کروں

    بے وفا ایک طلب کرتا ہے مجھ سے فاخرؔ

    دل کے دینے میں میں انکار کروں یا نہ کروں

    مأخذ:

    کارنامۂ نظم (Pg. 151)

    • مصنف: فاخر لکھنوی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1889

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے