کس کا خیال ذہن کی گہرائیوں میں ہے
کس کا خیال ذہن کی گہرائیوں میں ہے
اک روشنی سی دشت کی پنہائیوں میں ہے
جلتا دیا اندھیرے کی انگنائیوں میں ہے
تیرا خیال بھی مری تنہائیوں میں ہے
کچھ تو ہیں دل کے داغ اجالا لیے ہوئے
کچھ رنگ زلف شام کی رعنائیوں میں ہے
سنگیت کو ملا نہ غزل کو نہ گیت کو
وہ کرب جو سکوت کی شہنائیوں میں ہے
یہ کون تھا جو مجھ سے یہ کہہ کر گزر گیا
کیسا یہ شور شام سے صحرائیوں میں ہے
اک روشنی سی پھیل رہی ہے سر سراجؔ
کیسا کمال یہ تری انگڑائیوں میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.