کس کی آنکھ میں دیکھیں کون ہم کو پہچانے
کس کی آنکھ میں دیکھیں کون ہم کو پہچانے
شہر تو پرانا ہے لوگ پر ہیں انجانے
اپنی جھولی میں لے کر تیرے در پے بیٹھے ہیں
عمر بھر کمایا جو سب ہیں تیرے نذرانے
کیا تمہیں بتائیں اب کس جہاں سے گزریں ہیں
کھو گئے خدا سارے ٹوٹے ہیں پری خانے
کاغذی حکومت ہے عاجزی روایت ہے
سر بہ سر غریبی ہیں اور سلگتے کاشانے
منزلوں کی سوچیں کیا راستوں میں الجھے ہیں
جا بہ جا اداسی ہے کو بہ کو ہیں افسانے
وحشتوں کی گرمی میں درد ہم کو سایا ہے
ریت ہم سے بنتی ہے غم ہمارے پیمانے
ایک تو تری خوشبو پیرہن سے لپٹے ہیں
آنکھیں پھر ہیں مے خانے زلفیں جیسے خس خانے
ذوق سب کے شاہی ہیں شوق سب کے اونچے ہیں
یہ اویسؔ سید ہیں یہ ہیں اس کے یارانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.